تاریخ رقم :مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کیا اپنامسلسل آٹھواں اور کل ملاکر دسواں سالانہ بجٹ لوک سبھا میں پیش
نوجوانوں، خواتین اور کسانوں پر توجہ مرکوز
ترقی یافتہ بھارت میں غربت کا خاتمہ ہوگا،طلبہ کیلئے معیاری تعلیم ہوگی، اعلیٰ معیار والی سستی اور جامع حفظان صحت ہوگی
متوسط طبقے کیلئے ایک راحت کااعلان، سالانہ12 لاکھ روپے تک کمانے والے افرادپرنئے ٹیکس نظام کے تحت کوئی انکم ٹیکس لاگونہیں
نیوز سروس
سری نگر:یکم فروری:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اپنامسلسل آٹھواں اور کل ملاکر دسواں مرکزی بجٹ برائے مالی سال2025-26ہفتہ کو لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے متوسط طبقے کیلئے ایک راحت کااعلان کیا ،جسکے تحت سالانہ12.75 لاکھ روپے تک کمانے والے افراد کو نئے ٹیکس نظام کے تحت کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ٹیکس چھوٹ کی حد کو بڑھا کر اور سلیبوں کو دوبارہ تبدیل کر دی۔سالانہ بجٹ میں ملک کے دفاع،سلامتی اور داخلی امور کیساتھ ساتھ دیہی ترقی،زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں،شعبہ تعلیم،شعبہ صحت ،شہری ترقی،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام،توانائی،صنعت وحرفت ،سماجی بہبود اورسائنسی محکمے پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے ان 12شعبوں کیلئے ہزاروں کروڑ روپے کے اخراجات مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔مرکزی بجٹ برائے مالی سال 2025-26میں خاص توجہ سب کو ساتھ لے کر چلنے پر مرکوزکرتے ہوئے 6شعبوں میں اصلاحات کا آغاز کرنے کاعزم ظاہرکیاگیاہے،جن میں ٹیکس نظام ، شہری ترقی، کان کنی، مالیاتی شعبہ، بجلی اور ریگولیٹری اصلاحات شامل ہیں۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ حکومت نوجوانوں، خواتین اور کسانوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دیہی خوشحالی اور لچک کا پروگرام شروع کرے گی۔انہوںنے کہاکہ ترقی یافتہ بھارت میں غربت کا خاتمہ ہوگا، معیاری تعلیم ہوگی، اعلیٰ معیار والی سستی اور جامع حفظان صحت ہوگی۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ پردھان منتری دھن دھانیہ کرشی یوجنا سے 1.7 کروڑ کسانوں کو فائدہ ہوگا، یہ اسکیم ملک کے 100 اضلاع میں لاگو ہوگی۔انہوں نے درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے کاروباریوں کےلئے10 ہزار کروڑ روپے کے وینچر فنڈ کا اعلان کیا جبکہ ساتھ ہی کہاکہ بہار میں فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ قائم کیا جائے گا۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ ہندوستان کو کھلونا مینوفیکچرنگ کا عالمی مرکز بنانے کا منصوبہ ہے تاکہ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیداکئے جائیں ۔مرکزی وزیرخزانہ نے کہاکہ ہنرمندی کے فروغ کے لیے5 نیشنل سینٹرز آف ایکسی لینس قائم کیے جائیں گے جبکہ بنیادی مراکز صحت کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی دی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ جل جیون مشن 2028 تک بڑھایا گیااوراس کے تحت 100فیصد گھرانوں کو نل کا پانی ملے گا۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ میڈیکل کالجوں میں5 سال میں75 ہزار نئی سیٹیںہیں اور اگلے سال میڈیکل کالجوں میں 10 ہزار سیٹوں کااضافہ کیاجائے گا ۔انہوںنے کہاکہ بجلی کی تقسیم میں اصلاحات کے لیے ریاستوں کو ان کی جی ڈی پی کے نصف فیصد کے برابر اضافی قرض کی سہولت دی جائے گی۔وزیرخزانہ نرملا سیتارامن نے اپنی بجٹ تقریر میں کہاکہ پی ایم ریسرچ فیلوشپ کے تحت10 ہزار اسکالرشپس دی جائیں گی جبکہ انہوںنے نیشنل جیو اسپیشل مشن کا اعلان بھی کیا۔انہوںنے کہاکہ فوڈ سیکیورٹی کےلئے دوسرا جین بینک بنایا جائے گا۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ اڑان اسکیم کے تحت اگلے10 سال میں120 نئے ہوائی اڈے بنائے جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ سوامی فنڈ کے ذریعے ایک لاکھ زیر التوا ءمکانات کو مکمل کیا جائے گا۔نرملا سیتا رمن نے کہاکہ 12لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں ہوگا۔ وزیر خزانہ کاکہناتھاکہ اب 4سے8 لاکھ روپے پر 5 فیصد، 8 سے12 لاکھ روپے پر10 فیصد اور 12 سے16 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس ہوگاجبکہ 16 سے20 لاکھ روپے کے درمیان آمدنی پر20 فیصد،20سے24 لاکھ روپے پر 25 فیصد اور 24 لاکھ روپے سے زائد سالانہ پر 30 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔انہوںنے مزیدکہاکہ اب ٹی سی ایس ادائیگی میں تاخیر پر مزید کوئی مجرمانہ کارروائی نہیں ہوگی جبکہ 80 اشیاءپر سے ویلفیئر سیس ہٹا دیا گیا۔وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ مرکزی حکومت کے قرض اور جی ڈی پی کے تناسب میں کمی لائی جائے گی ۔ انہوںنے کہاکہ تنخواہ دار ملازمین کے لئے75ہزار روپے کی معیاری کٹوتی کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ صفر ٹیکس کی حد12.75 لاکھ روپے سالانہ ہوگی۔انکم ٹیکس کے نئے نظام کے تحت زیادہ استثنیٰ اور ریجیگز کا اطلاق کیا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے اب یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ نئی حکومت کے تحت12 لاکھ روپے کی آمدنی (یعنی خصوصی شرح آمدنی جیسے کیپٹل گین کے علاوہ ایک لاکھ روپے ماہانہ اوسط آمدنی) تک کوئی انکم ٹیکس قابل ادائیگی نہیں ہوگا۔ وزیرخزانہ کاکہناتھاکہ نیا ڈھانچہ متوسط طبقے کے ٹیکسوں کو کافی حد تک کم کرے گا اور ان کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ چھوڑ دے گا، جس سے گھریلو استعمال، بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔یونین بجٹ 2025-26 کے کچھ مزید اعلانات اور اقدامات کچھ یوں ہےں ۔ یونین بجٹ ترقی کے4 انجنوں کو تسلیم کرتا ہے، زراعت، MSME، سرمایہ کاری اور برآمدات۔ مالیاتی خسارہ 4.8 فیصد کے ساتھ ختم ہونے کا تخمینہ مالی سال25، مالی سال 26 میں اسے 4.4 فیصد تک لے جانے کا ہدف۔– MSMEs کو5کروڑ سے 10کروڑ تک گارنٹی کور کےساتھ کریڈٹ میں نمایاں اضافہ۔’میک ان انڈیا‘کو آگے بڑھانے کے لیے چھوٹی، درمیانی اور بڑی صنعتوں کا احاطہ کرنے والا ایک قومی مینوفیکچرنگ مشن۔– اگلے5 سالوں میں سرکاری اسکولوں میں 50ہزار اٹل ٹنکرنگ لیبارٹریاں۔ تعلیم کے لیے مصنوعی ذہانت کا مرکز500 کروڑ کے کل خرچ کے ساتھ۔ جی آئی جی ورکرز شناختی کارڈ حاصل کریں گے، ای شرم پورٹل پر رجسٹریشن کریں گے اور پی ایم جن آروگیہ یوجنا کے تحت ہیلتھ کیئر،ایک لاکھ کروڑ اربن چیلنج فنڈ شہروں کے طور پر ترقی کے مرکزکیلئے۔20ہزار کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز کے R&B کے لئے جوہری توانائی کا مشن۔120 نئی منزلوں تک علاقائی رابطے کو بڑھانے کے لیے اڑان اسکیم میں ترمیم کی گئی۔ 15ہزار کروڑ روپے کا سوامیہ فنڈ مزید ایک لاکھ دباو¿ والے مکانات کی جلد تکمیل کے لیے قائم کیا جائے گا۔20ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے پرائیویٹ سیکٹر سے چلنے والی ریسرچ ڈیولپمنٹ اور اختراعی اقدامات کےلئے۔ ایک کروڑ سے زیادہ مخطوطوں کا احاطہ کرنے کے لیے مخطوطات کے سروے اور تحفظ کے لیے گیان بھارتم مشن۔ بیمہ کے لیے ایف ڈی آئی کی حد 74 سے100 فیصد تک بڑھا دی گئی۔ مختلف قوانین میں 100 سے زیادہ دفعات کو مجرمانہ قرار دینے کے لیے جن وشواس بل2.0 پیش کیا جائے گا۔ اپ ڈیٹ شدہ انکم ٹیکس کی واپسی کی وقت کی حد دو سے4 سال تک بڑھ گئی۔TCSکی ادائیگی میں تاخیر غیر قانونی ہے۔- کرایہ پر ٹی ڈی ایس2.4 لاکھ سے بڑھا کر6 لاکھ ہو گیا۔ کینسر، نایاب اور دائمی بیماریوں کے علاج کےلئے36 زندگی بچانے والی دوائیوں اور ادویات پر BCD مستثنیٰ۔IFPD پر بی سی ڈی20فیصد تک بڑھ گیا اور کھلے خلیوں پر5فیصد تک کم ہو گیا۔ گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کےلئے کھلے سیل کے حصوں پر BCD کو مستثنیٰ کیاگیا۔ بیٹری کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے، ای وی اور موبائل بیٹری مینوفیکچرنگ کے لیے اضافی کیپٹل گڈز مستثنیٰ کیاگیاجبکہ جہاز کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے خام مال اور اجزاء پر BCD کو10 سال کے لیے مستثنیٰ کیاگیا اور منجمد مچھلی کے پیسٹ پر بی سی ڈی30فیصد سے5فیصد تک اور مچھلی ہائیڈرولیسیٹ پر15فیصد سے 5تک کم ہو گئی۔
بجٹ کی اہم جھلکیاں
مالیاتی خسارہ 4.8 فیصد کےساتھ ختم ہونے کا تخمینہ
مالی سال 26 میں 4.4 فیصد تک لے جانےکا ہدف
قرضوں کو چھوڑ کر کل رسیدیں34.96لاکھ کروڑ روپے
کل اخراجات بالترتیب 50.65لاکھ کروڑ روپے
28.37لاکھ کروڑ روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں
مارکیٹ میں قرض لینے کا تخمینہ14.82لاکھ کروڑ روپے
کینسر، نایاب اور دائمی بیماریوں کے علاج کےلئے36 زندگی بچانے والی دوائیوں اور ادویات پر BCD مستثنیٰ
بیمہ کےلئےFDI کی حد 74 سے100 فیصد
انکم ٹیکس کی واپسی کی وقت کی حد2ے4 سال
TCSکی ادائیگی میں تاخیر غیر قانونی
کرایہ پر ٹی ڈی ایس2.4 لاکھ سے بڑھا کر6 لاکھ
5 لاکھ خواتین کےلئے2کروڑ روپے تک کا ٹرم لون
اہم شعبوں کے اخراجات
دفاع: 4,91,732 کروڑ
دیہی ترقی: 2,66,817 کروڑ
داخلی امور: 2,33,211 کروڑ
زراعت اور ا سے منسلک سرگرمیاں:
1,71,437 کروڑ
تعلیم: 1,28,650 کروڑ
صحت: 98,311 کروڑ
شہری ترقی: 96,777 کروڑ
آئی ٹی اور ٹیلی کام: 95,298 کروڑ
توانائی: 81,174 کروڑ
کامرس اینڈ انڈسٹری :65,553 کروڑ
سماجی بہبود: 60,052 کروڑ
سائنسی محکمے: 55,679 کروڑ