1,583

پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی کی لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے پہلی ملاقات

کشمیری پنڈتوںکوسیاسی طور پر بااختیاربنانے کی وکالت
عیدکے پیش نظرقیدیوںکی رہائی اور دوسرے کئی مطالبات گوش گزار
نیوزسروس
سری نگر :۲،جون:اگست2019میں دفعہ370کی منسوخی اور سابقہ ریاست جموں وکشمیرکی تقسیم کے بعد لیفٹنٹ گورنر منوج سنہاکیساتھ اپنی پہلی ملاقات کے بعد پی ڈی پی کی صدرمحبوبہ مفتی نے پیرکے روزجموں و کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کےلئے ریزرویشن کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ پنڈتوں کے اخراج پر کشمیری مسلمانوں پر لگے دھبے کو دور کیا جائے۔ راج بھون سری نگرمیں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے کئی مطالبات اٹھائے جن میں کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے، عید کے پیش نظر جیلوں سے لوگوں کی رہائی اور امرناتھ یاترا کے خوش اسلوبی سے انعقاد کے لئے مقامی لوگوں کو شامل کرنا شامل ہے۔ پی ڈی پی کی صدرمحبوبہ مفتی نے کہاکہ کشمیری پنڈتوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کی ضرورت ہے جس کی خاطر ان کےلئے ریزرویشن کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ اس طرح سے، ہم حقیقی انضمام کو یقینی بنا سکتے ہیں۔محبوبہ مفتی کاکہناتھاکہ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے کہا کہ وہ کشمیری پنڈتوں کےلئے نامزدگیوں کے بجائے ریزرویشن کو یقینی بنانے کےلئے مرکز کو آگاہ کریں۔پی ڈی پی کی صدرنے یہ بھی کہا کہ کشمیری پنڈتوںکی واپسی کیمونٹی کو بااختیار بنائے بغیر ممکن نہیں ہوسکتی ہے اور یہ وقت ہے کہ وادی سے پنڈتوں کے انخلاءکی وجہ سے کشمیری مسلمانوںپر لگے دھبے کو دور کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کیا جائے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ امرناتھ یاترا کے انعقاد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور انہوں نے مقامی لوگوں کو اس عمل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا جنہوں نے ہمیشہ سالانہ یاترا کو یقینی بنانے میں مدد کی ہے۔پی ڈی پی کی صدرمحبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ عید کے پیش نظر جیلوں سے لوگوں کی رہائی بھی ان کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جن پر کوئی سنگین الزام نہیں ہے، انہیں عید کے پیش نظر رہا کیا جائے اور مختلف جیلوں میں بند افراد کو واپس لایا جائے۔ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ خود منتخب حکومت کو کمزور کر رہے ہیں۔وقف بل کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سنگین مسئلہ پر بحث کرنے کے بجائے ٹیولپ گارڈن میں مرکزی وزیر کا استقبال کرنے کو ترجیح دی۔انہوں نے کہاکہ پھر بھی، میں نے یہ مطالبات عمرعبداللہ کےساتھ بھی اٹھائے ہیں، دیکھتے ہیں حکومت کیا کر سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں