1,199

JKPمیں افرادی قوت کی کمی ،DGPنے کی ذاتی سیکورٹی میں 65فیصدتخفیف

بچوں کی منشیات فروشی، والدین کے کنٹرول کی کمی کا عکاس
میرے پاس حکمرانی کی کوئی سند نہیں ، جموں و کشمیر میں خدمت کرنے آیا ہوں: پربھات
نیوز سروس

سری نگر :۶ ،مارچ: جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نلین پربھات نے فورس میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے اقدام کے طور پر اپنے سیکورٹی کور میں 65 فیصد سے زیادہ کمی کر دی ہے۔ ڈی جی پی نے یہ بات جموں میں تھانہ دیوس کے دوران مقامی لوگوں کے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ڈی جی پی نلین پربھات نے کہا کہ جموں میں بھی لا اینڈ آرڈر کو مضبوط بنانے کےلئے اضافی تعیناتی کی گئی ہے۔ خود ایک مثال قائم کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خیرات گھر سے شروع ہوتی ہے، بتایا کہ ان کی ذاتی سیکورٹی ٹیم کے دو تہائی افراد کو فارغ کردیا گیا ہے،۔پولیس فورس میں تعیناتی کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے ڈی جی پی پربھات نے کہا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو مناسب پوسٹنگ سے نوازا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ملک کے لئے کام کرنے والے افسران کو فوری طور پر ان کی من پسند پوسٹنگ مل جائے گی۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ نظامی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے، ڈی جی پی نلین پربھات نے ریمارکس دئیے کہ روم ایک دن میں نہیں بنایا گیا تھا، جو جموں و کشمیر میں فورس کے کام کو بہتر بنانے کےلئے طویل مدتی نقطہ نظر کا اشارہ ہے۔ڈی جی پی پربھات نے پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی پر دہشت گرد گروپوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے کا الزام لگایا۔ نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال پر انہوں نے کہا کہ اگر اسکول جانے والے بچے منشیات فروشی میں ملوث ہیں تو یہ معاشرے میں والدین کے کنٹرول کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔نلین پربھات نے اختیار کے کسی تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ میرے پاس حکمران ہونے کی کوئی سند نہیں ہے۔ میں یہاں جموں و کشمیر میں خدمت کرنے آیا ہوں۔ خواتین کی حفاظت کے بارے میں خبردارکرتے ہوئے ڈی جی پی نے کیا کہ اگر کوئی تفتیشی افسر60 دنوں کے اندر چارج شیٹ داخل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں