حقائق کاسراغ لگانے کیلئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ
کہاہمیں UTکا درجہ قابل قبول نہیں ، اسے اب ختم ہونا چاہیے، ریاست کا درجہ بحال کیاجائے
سری نگر:۲،نومبر:نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں کشمیر میں نو منتخب حکومت کے قیام کے بعد تصادم آرائیوں کے واقعات میں اضافے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔شہرخاص کے خانیار علاقے میںمحصورملی ٹنٹوں اور سیکورٹی فورسزکے درمیان جاری جھڑپ کے بیچ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو یہاں اپنی گپکار رہائش گاہ پر میڈیانمائندوں سے بات کرتے ہوئے نومنتخب حکومت کے قیام کے بعد تصادم آرائیوں میں تیزی پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے حکومت قائم ہونے سے پہلے تصادم میں اتنا اضافہ کیوں نہیں دیکھا؟ اس کی وجہ کا تعین کرنے کے لئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ مجھے شک ہے کہ اس طرح کے واقعات سے عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔رڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر کے خانیار علاقے میں پھنسے ملی ٹنٹوں کو ہلاک کرنے کے بجائے انہیں گرفتار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ انہیں یہ جاننے کےلئے گرفتار کیا جانا چاہیے کہ آیا عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کےلئے کسی ایجنسی کو کام سونپا گیا ہے؟۔فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ایک جانب جہاں جموں وکشمیر میں سیاحتی شعبہ فروغ پا رہاہے ہے اور لوگ اپنا کاروبار کر رہے ہیں، وہیں دوسری جانب اچانک سے ملی ٹنسی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، اسی لیے میں تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہوں۔نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہاکہ ہم یونین ٹیریٹری کا درجہ قبول نہیں کرنا چاہتے، وقت آ گیا ہے، اسے اب ختم ہونا چاہیے۔ ریاست کا درجہ پارلیمنٹ میں اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی ایک وعدہ ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ جموں وکشمیرمیں پنچایتی انتخابات جلد کرائے جائیں گے۔ڈاکٹرفاروق کاکہناتھاکہ پنچایتی انتخابات کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس کا انعقاد کیا جائے گا۔ ادھر نیشنل کانفرنس سے وابستہ رکن پارلیمان سری نگرآغا سید روح اللہ مہدی نے بھی خطے میں تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”بی جے پی جموں وکشمیر کے سیکورٹی معاملات کو از خود دیکھ رہی ہے، ایسے میں انہیں جواب دینا ہوگا۔“
1,237