320

’بے گھروں کو گھر ‘ فراہم کرنے کی اسکیم

سرکار اپنی پوزیشن واضح کرئے : عمر عبداللہ
یواین آئی

سری نگر:۶، جولائی:پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بعد نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی سرکار کی طرف سے حالیہ اعلان کردہ ’بے گھروں کو گھر‘فراہم کرنے کی اسکیم کے متعلق سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر حکومت کو بے گھروں کو زمینیں فراہم کرنے سے پہلے
اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کن لوگوں کو بے گھروں میں گن رہی ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کے روز بڈگام میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہاکہ بے گھروں کو گھر فراہم کرنے کی اسکیم کے حوالے سے سرکار کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کو بے گھروں کو زمینیں فراہم کرنے سے پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کن لوگوں کو بے گھروں میں گن رہی ہے؟انہوں نے کہاکہ کیا وہ ان لوگوں کو بھی یہاں زمینیں فراہم کرنے جارہے ہیں جو 2019کے بعد یہاں آئے ہیں کیونکہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں بہت سارے لوگوں کو بسانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے لوگوں کو یہاں زمینیں دینے کی بات ہورہی جن کو یہاں جمعہ جمعہ 8دن بھی نہیں ہوئے تو یہ بالکل ہی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ بے گھر لوگوں کی فہرست کیسے مرتب کررہی ہے ؟بتادیں کہ بدھ کے روز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے حکومت کی طرف سے حالیہ اعلان کردہ ’بے گھروں کے لئے گھر‘پالیسی کے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کیا۔انہوں سوال کیا کہ کشمیری پنڈت جو گزشتہ تین دہائیوں سے جموں میں ایک کمرے میں رہائش پذیر ہیں انہیں سرکار کی جانب سے اراضی فراہم کیوں نہیں کی جارہی ہے ؟ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں مجموعی ترقی پر توجہ دینے کے بجائے ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی سازشیں رچائی جارہی ہیں۔انہوں نے سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں صوبے پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے اور یہ پالیسی مقامی آبادی کو اشتعال دینے کے مترادف ہے۔محبوبہ مفتی کی جانب سے سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد سرکاری ترجمان نے بدھ شام دیر گئے پریس بیان جاری کیا۔سرکاری ترجمان نے محبوبہ مفتی کی جانب سے کئے گئے دعووں کو جھٹلاتے ہوئے کہاکہ صرف ان لوگوں کو زمین فراہم کی جائے گی جو جموں وکشمیر کے پشتینی باشندے ہونگے۔انہوں نے کہاکہ محترمہ مفتی کا یہ بیان کہ حکومت 2 لاکھ لوگوں کو زمین الاٹ کر رہی ہے غلط اور حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ان کے مطابق جموں و کشمیر حکومت اصلاحی اقدامات کے ذریعے غریب اور بے زمین لوگوں کی خدمت کے لیے پرعزم ہے جو بنیادی سہولیات جیسے کہ اپنے سر پر چھت سے محروم ہیں۔سرکاری ترجمان کے مطابق حکومت 2711 کیسوں کو 5 مرلہ زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ گھر حاصل کر سکیں۔ یہ غریبوں کے لیے حکومت کی وابستگی کا مظہر ہے ۔دریں اثنا پی ڈی پی ترجمان کی جانب سے جمعرات کے روز جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ محبوبہ مفتی کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس پر حکومت کی جانب سے فوری وضاحت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس عمل میں شفافیت کی کمی ہے۔پارٹی کے ایک ترجمان کے مطابق،پی ایم اے وائی ریاست میں کئی دہائیوں سے مختلف عنوانات کے تحت کام کر رہا ہے اور ایک طریقہ کار موجود ہے جس کی ہمیشہ خود گورنمنٹ آف انڈیا نے شناخت سے لے کر عمل درآمد کی سطح تک نگرانی کی۔انہوں نے کہاکہ یہ امداد عام طور پر غریب ترین زمینداروں کو دی جاتی ہے اور ایسے لوگوں کی صورت میں جن کے پاس زمین نہیں ہے انہیں کمیونٹی کی زمینوں جیسے کہ کاہچرائی، سرکاری زمین، خالصہ وغیرہ میں سے زمین الاٹ کرنے کا عمل جاری ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دعویٰ کہ 2 لاکھ شناخت شدہ گھرانے اب بھی بے گھر ہیں، اس میں شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں اور یہ کہ اس میں سرکار کی نیت ٹھیک نہیں۔ترجمان نے کہا کہ سرکار کا تازہ ترین اعلان جموں میں غیر مقامی کارکنوں کو مکانات کی الاٹمنٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں