1,110

ساڑھے 5سال بعد تہاڑجیل سے عارضی رہائی ملنے کے بعد رُکن پارلیمان انجینئر رشیدکا روایتی انداز

بارہمولہ ریلی میں ’ تہاڑ بھیجنا بند کرﺅ، کشمیر کا مسئلہ حل کرﺅ‘کے نعرے بلند
ہماری آواز کو کوئی نہیں دبا سکتا، سچ ہمارے ساتھ ہے، قبرستان کا امن نہیں بلکہ وقار کےساتھ امن چاہتے ہیں
منظورشیری،نیوزسروس

بارہمولہ ،سرینگر:۲۱،ستمبر:سری نگر ،بارہمولہ شاہراہ پرواقع دلنہ علاقے میں جمعرات کو اُسوقت عوامی جم غفیرنے ’ہمیں تہاڑ بھیجنا بند کرﺅ، کشمیر کا مسئلہ حل کرﺅ‘کے نعرے بلندکئے ،جب ساڑھے 5سال بعد تہاڑجیل سے عارضی رہائی ملنے کے بعد رُکن پارلیمان اور عوامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین انجینئر رشید یہا ں گاڑیوں کے ایک قافلے کی صورت میں پہنچے ۔اسے پہلے سری نگر ہوائی اڈے میں اُترنے کے بعد انجینئررشیدزمین پرجھک گئے اوراٹھے تواُنکی آنکھیں اشکبار تھیں ۔ سری نگر سے دلنہ بارہمولہ پہنچنے پر یہاں موجود ہزاروں لوگوںنے انجینئررشید کاوالہانہ استقبال کرتے ہوئے اُن کے حق میں اورکئی مطالبات کو لیکر فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ رُکن پارلیمان اور عوامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین انجینئر رشیدنے اپنے روایتی انداز میں بات کی اور حاضرین نے ان کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔انجینئر رشید حامیوں کو پرسکون رہنے کا اشارہ کرتا رہے، کیونکہ بلند و بالا نعرے اس کی تقریر کو چھپاتے رہے۔ انجینئر رشیدنے نے اپنی تقریر کا آغاز شمالی کشمیر کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا کہ انہوں نے اس سال کے شروع میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔انہوں نے کشمیریوں کو تہاڑ جیل میں بند نہ رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکز پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کرے۔اس دوران اُن کے حامیوںنے ہمیں تہاڑ بھیجنا بند کرو، کشمیر کا مسئلہ حل کرو‘جیسے نعرے بلندکئے۔ انجینئر رشید نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ان کےلئے نہیں تھا بلکہ وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کے پیش کردہ’نیا کشمیر‘کے ماڈل اور5 اگست ۲۰۱۹ کے ان کے فیصلوں کے خلاف تھا، جب جموں و کشمیر اور لداخ کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا تھا،اورسابقہ ریاست کو2 الگ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔رُکن پارلیمان اور عوامی اتحاد پارٹی کے چیئرمین کاکہناتھاکہ مودی کا ’نیا کشمیر‘ UAPA، ناانصافی اور طاقت کا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میرے لیے ووٹ مودی کے ’نیا کشمیر‘ کے خلاف، ان کے5 اگست2019 کے فیصلوں کے خلاف ووٹ تھا۔پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی اور ان کے مرحوم والد پر حملہ کرتے ہوئے انجینئررشید نے کہا کہ ان کی دھوکہ دہی شیخ عبداللہ سے بھی بڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کو جموں و کشمیر میں لے آئے۔انجینئررشید کاکہناتھاکہ کہ اگر محبوبہ مفتی میں ضمیر ہے تو انہیں بی جے پی کے ساتھ حکومت توڑنے کے بعد لوگوں سے ہاتھ ملانے کے لیے معافی مانگنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا، اگر محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کشمیر کی کھوئی ہوئی حیثیت کو واپس لانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ دکھاتے ہیں، تو میں اپنے تمام امیدواروں سے فارم واپس لینے کو کہوں گا۔اسے پہلے تقریباًساڑھے5سال سے زیادہ کی قید کے بعد وطن واپس لوٹتے ہوئے رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید المعروف انجینئررشیدنے جمعرات کو کہا کہ کشمیر کے لوگوں سے زیادہ کسی کو امن کی ضرورت نہیں ہے لیکن ”امن ہماری شرائط پر آئے گا نہ کہ مرکز کی ہماری شرائط پر“۔ انجینئر رشید جمعرات کی صبح سری نگر کے ہوائی اڈے پر اترے اور ٹرمینل سے باہر نکلنے کے بعد وہ سڑک پر جھک گئے۔انہوں نے کہاکہ ”ہم (وزیر اعظم نریندر مودی) کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم سے زیادہ کسی کو امن کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن وہ امن ہمارے حالات پر آئے گا، تمہارے نہیں۔انجینئررشیدکاکہناتھاکہ ہم قبرستان کا امن نہیں بلکہ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جو ان کے استقبال کے لیے ہوائی اڈے کے باہر جمع ہوئے تھے، بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بالکل بھی کمزور نہیں ہیں۔انہوں نے مرکز کے ذریعہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کشمیر کے لوگ جیتیں گے کیونکہ جموں و کشمیر کے لوگ سچائی کی راہ پر گامزن ہیں۔ نریندر مودی نے5 اگست2019 کو جو فیصلے لیے، وہ ہمارے لیے بالکل ناقابل قبول ہیں۔ چاہے آپ انجینئر رشید کو تہاڑ بھیجیں یا کہیں اور، ہم جیت کر ابھریں گے۔اپنے بیٹے اور پارٹی رہنماو¿ں کی موجودگی میں انجینئررشید نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ ہمت نہ ہاریں کیونکہ حقیقت ہمارے ساتھ ہے۔انہوںنے کہاکہ ’زمین پر کوئی بھی ہو، نریندر مودی ہو، امیت شاہ ہو، ہماری آواز کو دبا نہیں سکتا۔ حق ہمارے ساتھ ہے اور حق کی فتح ہوگی۔ ہم بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ ہم انسانوں جیسا سلوک کرنا چاہتے ہیں۔ انجینئر رشیدنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ، جو1947 سے زیر التوا ہے اور لاکھوں جانیں لے چکا ہے، کو حل کیا جائے تاکہ پورے برصغیر میں امن لوٹ آئے، کوئی ماں اپنے بچے نہ کھوئے اور کوئی قید نہ ہو۔بدھ کو تہاڑ جیل سے رہا ہونے والے انجینئررشید نے کہا کہ ان کے لیے ایم پی یا ایم ایل اے ہونے کی طاقت سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ سب کچھ بعد میں آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے کشمیریوں کی عزت نفس، حقوق اور آزادی کا تحفظ، تحفظ اور احترام کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں